کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب سمیت پوری دنیا کو غیر معمولی حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایسے میں اردونیوز کے قارئین کی جانب سے مختلف نوعیت کے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔
تبدیل ہوتے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے قارئین کے سوالات کے جواب دیے جاتے ہیں، تاہم بعض اوقات اچانک نئی صورتحال پیدا ہو جانے کی وجہ سے بعض قوانین تبدیل ہوجاتے ہیں جیسا کہ کرفیو کے اوقات میں تبدیلی وغیرہ۔
ایک نامعلوم قاری نے سوال کیا ہے کہ میرا اقامہ 11 ماہ سے ایکسپائر ہوچکا ہے، میں خروج نہائی جانا چاہتا ہوں کیا کروں، دوبارہ نئے ویزے پر آیا جاسکتا ہے؟
جواب: قارئین سے گزارش ہے کہ نام اور جگہ بھی تحریر کردیں تو بہتر ہو گا۔ مذکورہ سوال اقامہ قوانین کے حوالے سے ہے۔ سعودی عرب کے اقامہ قوانین کے تحت وہ افراد جن کے اقامہ ایکسپائر ہوچکے ہیں انہیں واپس خروج نہائی لینے کے لیے لازمی اقامہ تجدید کرانا ہوگا۔ اگر آپ کے کفیل کا سسٹم ریڈ زون (نطاق ) میں ہے تو یہ بہتر ہو گا کہ آپ تنازل (ریلز) حاصل کر لیں بجائے اس کے کہ خروج نہائی لیں اور دوسرے ویزے پر سعودی عرب آئیں۔
اگر کفیل ریڈ زون میں نہیں تو لازمی ہے کہ اقامہ تجدید ہو جس کے بعد ہی خروج نہائی لگایا جائے گا، اگر آپ شعبہ ترحیل (ڈیپوٹیشن سینٹر) کے ذریعے جائیں گے تو بلیک لسٹ کی کیٹگری میں شامل ہو جائیں گے جس کے بعد آپ پرتین برس کے لیے پابندی عائد کر دی جائے گی اس دوران آپ سعودی عرب نہیں آسکتے۔
اگر آپ کے کفیل کا موسسہ یا کمپنی کی سی آر (کمرشل رجسٹریشن) جسے عربی میں سجل تجاری کہا جاتا ہے سیز یا کینسل ہو گئی ہے تو آپ کے لیے یہ ممکن ہے کہ آپ جدہ میں پاکستانی قونصلیٹ یا ریاض میں سفارتخانے کے شعبہ ویلفیئر کے ذریعے درخواست دیں جہاں سے آپ کے کیس کو پراسس کرنے کے بعد شعبہ ترحیل سے خروج لگانا ممکن ہو گا جس کے بعد آپ خروج نہائی پر جاسکتے ہیں۔
ثقلین ندیم بھٹی کا سوال ہے کہ اپنی فیملی کی فیس ادا کرکے ان کو خروج نہائی پر پاکستان بھجوا چکا ہوں، کیا اسی طرح میرا بھی خروج نہائی ہو سکتا ہے اورکیا میں نئے ویزے پردوبارہ پاکستان آسکتا ہوں؟
جواب: جہاں تک آپ کا سوال ہے خروج نہائی پر جانے کے بارے میں تو یہ بات واضح ہے کہ جو بھی قانونی طور پر خروج نہائی پر جاتا ہے اس کا حق ہے کہ وہ جب چاہے کسی دوسرے ویزے پر دوبارہ سعودی عرب آسکے۔
خروج نہائی پر جانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ پر کسی کا حق نہیں۔ اگر آپ پر کسی کا مطالبہ ہو تو اس صورت میں خروج نہائی نہیں لگتا۔ خروج نہائی کا مقصد یہ بھی ہے کہ آپ کے کفیل کو آپ کی جانب سے کوئی اعتراض بھی نہیں اس لیے آپ کسی دوسرے ویزے پر دوبارہ سعودی عرب آسکتے ہیں۔
آپ کی واپسی بھی اسی صورت میں ہی ممکن ہوگی جب عالمی طور پر کورونا کی وبا پر قابو پا لیا جائے گا اورفضائی سروس بحال ہو جائے گی اس لیے وقت کا انتظار کریں۔
ارشد جمال کا کہنا ہے، میرے بھائی چھٹی پر گئے ہیں، ان کا ویزہ ختم ہونے کے بعد واپسی کی صورت کیا ہوگی؟
جواب: پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاون ہے، قومی اور بین الاقوامی فضائی راستے بند ہیں جس کی وجہ سے نہ کوئی بیرون ملک سے آ سکتا ہے اورنہ ہی سعودی عرب سے جا سکتا ہے اس لیے جیسے ہی صورتحال نارمل ہوگی تمام معاملات حل ہو جائیں گے اور آپ کے بھائی کے ایگزٹ ری انٹری میں بھی توسیع ہو جائے گی۔
شفیع اللہ کا پوچھنا ہے کہ افغانستان کے لیے پروازیں کب تک کھلنے کا امکان ہے؟
جواب: کورونا کی وبا کے باعث افغانستان ہی نہیں دنیا کہ بیشتر ممالک میں فضائی اور زمینی راستے بند ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات پر ہر ملک عمل کر رہا ہے تاکہ حالات جلد ازجلد بہتر ہوں اس حوالے سے وہ تمام ممالک جہاں کورونا وائرس کے مریض موجود ہیں وہاں فضائی سروس مکمل طورپر بند ہے۔ائیر لائنز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یکم اپریل سے فضائی سروس بحال کردی جائیں گی مگر حالات کی وجہ سےبندش میں مزید توسیع کردی گئی ہے۔ ابھی تک حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے فضائی ٹریفک کھول دی جائے گی۔
عدنان گجر، الخبر سے سوال کرتے ہیں، دکان دو دن قبل بند ہوئی تھی، مینجر دکان کھولنے کا کہہ رہا ہے کیا کروں؟
جواب: قانون کے مطابق مارکیٹوں میں فوڈ کارنر اور تمام دکانیں بند کرنے کا حکم ہے، جبکہ سپر سٹورز جہاں راشن اور اشیائے خورونوش فروخت کی جاتی ہیں کھولی جاسکتی ہیں، تاہم ہوٹلوں اور کیفے ٹیریاز میں کھانا پیش کرنا منع ہے۔
کرفیو کے اوقات کی بھی پابندی کرنا سب کا فرض ہے۔ اگر آپ کی دکان اس کیٹگری میں نہیں جن پر پابندی ہے تو مقررہ اوقات میں دکان کھولنے میں کوئی حرج بھی نہیں۔ اگر آپ کا کفیل یا ذمہ دار وہاں موجود ہے تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ ان کا مسئلہ ہے آپ پر کوئی بات نہیں آئے گی آپ خود سے کوئی خلاف قانون کام نہ کریں جیسے کرفیو کی خلاف ورزی۔
بلال حسین وڑائچ کا کہنا ہے کہ کرفیو کی وجہ سے رات کو بڑی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے؟
جواب: وزارت داخلہ کی جانب سے ہیوی ڈیوٹی گاڑیاں یا وہ گاڑیاں جن میں سبزی فروٹ وغیرہ لے جایا جاتا ہے کی آمد رفت پر کوئی پابندی نہیں اس میں ایسے ٹرک وغیرہ بھی شامل ہیں جو گوداموں سے اشیائے خورونوش شہروں میں منتقل کرتے ہیں۔
رضوان ملک کا سوال ہے کہ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے ایگزٹ ری انٹری کے لیے لنک دیا گیا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ کیا کفیل ابشر کے ذریعے خروج و عودہ کی ایکسٹینشن کی درخواست دے سکتا ہے؟
جواب: موجودہ صورتحال میں حالات قطعی مختلف ہیں اگر آپ موجودہ صورتحال کی وجہ سے سعودی عرب سے باہر ہیں اور خروج وعودہ ایکسپائر ہو چکا ہے تو پریشان نہ ہوں آپ کے ساتھ بہت سے ایسے لوگ اور بھی ہیں جو پابندی کی وجہ سے سعودی عرب نہیں آسکے، جیسے ہی پابندی ختم ہو گی حکومت کی جانب سے اعلان کر دیا جائے گا۔
جہاں تک وزارت خارجہ کے لنک کا سوال ہے تو یہ نارمل حالات کے لیے تھا جس میں محض سات دن کی ایکسٹیشن دی جاتی ہے تاکہ اس دوران وہ افراد جو باہر گئے ہوئے ہیں واپس آجائیں، تاہم موجودہ کورونا وائرس کی وجہ سے حالات مختلف ہیں اوراس کے لیے مختلف لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا جس کا اعلان ہونے پر اردونیوزمیں اسے شائع کر دیا جائے گا۔
زبیر جمالی نے کہا ہے کہ میری گاڑی حی الصفا (جدہ کا علاقہ ) سے چوری ہوگئی ہے، پولیس میں رپورٹ بھی کرادی ہے مگر ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا، کیا کروں؟
جواب: پریشان نہ ہوں، پولیس میں رپورٹ درج کرادی ہے وہ لوگ ضرور اسے تلاش کر رہے ہوں گے جیسے ہی گاڑی ملے گی وہ آپ کو مطلع کر دیں گے۔ آپ نے یہ بہت اچھا کیا کہ بروقت رپورٹ درج کرادی۔
Post a Comment
0 Comments