بھی دنیا کرونا وائرس کی ہولناکیوں اور خطروں کے سبب لاک ڈاؤن اور دہشت کا شکار ہے- ایسے حالات میں خوف کی اس فضا میں ہنٹا وائرس کے سبب چین میں ایک فرد کی ہلاکت نے لوگوں کو مزید خوفزدہ کر ڈالا ہے ۔

واٹس ایپ کے ذریعے پھیلنے والے کچھ میسجز میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ چین سے کرونا وائرس کے سبب پھیلنے والی بیماری اب تنہا نہیں ہے بلکہ اس میں ہنٹا وائرس بھی شامل ہو گیا ہے جو کہ کرونا وائرس ہی کی طرح دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے-
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہنٹا وائرس کوئی نیا وائرس نہیں ہے اور گزشتہ کئی دہائيوں سے موجود ہے یہ وائرس درحقیقت چوہے اور اس جیسے دوسرے جانوروں کے فضلے ، پیشاب یا ان کے کاٹنے یا ان کو کھانے سے پھیلتا ہے-

یہ وائرس بھی کرونا وائرس ہی کی طرح خطرناک ہے اور جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے مگر یہ وائرس اس حوالے سے خطرناک نہیں ہے کہ اس کا پھیلاؤ کرونا وائرس کی طرح ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل نہیں ہوتا ہے-

اس وجہ سے یہ وائرس کرونا وائرس کی طرح خطرناک ثابت نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی یہ وبائی صورت اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے- اس کے حوالے سے اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہنٹا وائرس صرف چین ہی میں نہیں بلکہ ہر اس جگہ موجود ہو سکتا ہے جہاں پر چوہے اور اس جیسے دوسرے جاندار موجود ہوتے ہیں-
Image result for coronavirus
مگر چونکہ کرونا وائرس نے لوگوں کے اندر خوف و دہشت کی فضا قائم کر رکھی ہے اس وجہ سے لوگوں نے ہنٹا وائرس کا نام سنتے ہی افواہوں کا بازار گرم کر دیا ہے- حالانکہ اس وقت اس طرح کے اقدامات کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جو کہ عوام کے اندر مزید انتشار کا سبب بن جائے-