دنیا بھر میں پھیلنے والے مہلک کورونا وائرس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بڑوں کے نسبت بچوں اور حاملہ خواتین میں کم انفیکشن پیدا کرتا ہے۔
کورونا کے مرکز چینی شہر ووہان میں وبا کے کیسز سنبھالنے والے اور بیجنگ  پیکنگ یونین میڈیکل کالج کے محکمہ انتہائی نگہداشت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈوبن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کورونا وائرس بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ثابت نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک کے مطالعے کے مطابق جو معلوم ہوا ہے اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ فلوئینزا کے باعث حاملہ خواتین کو زچگی میں خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، اس کی علامات برے نتائج دے سکتی ہیں مگر یہ صورتحال کورونا وائرس کا شکار ہونے کی صورت میں پیدانہیں ہوتی۔ڈاکٹر ڈوبن کا کہنا تھا کہ اگرحاملہ خواتین کورونا وائرس سے متاثر ہوتی بھی ہیں تو ان میں کم انفیکشن پایا جاتا ہے مگر کوئی خطرے کی بات نہیں ہوتی۔
بچوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ اب تک یہ نہیں دیکھا گیا کہ متاثرہ بچوں کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم متاثرہ بچوں کو صرف معمولی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم میں مولیکیولر وائرالوجی کے پروفیسر جوناتھن بال نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہےکہ بچوں کی علامات کا زیادہ شدید نہ ہونا اس وائرس کا خطرناک ہتھیار ہے کیوں کہ ایسے بچے مرض کو بڑوں تک پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہےکہ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کو اتنی ہی احتیاط کرنی چاہیے جتنی بڑے کر رہے ہیں، کیوں کہ اگر وہ وائرس میں مبتلا ہو جائیں گے تو وائرس ان کے جسم میں پھلتا پھولتا رہے گا اور ان کے بڑوں کو متاثر کرے گا۔
ان کاکہنا تھا ایسی صورت میں والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں کو باقاعدگی سے ہاتھ دھونے کی تاکید کریں اور انہیں گھر میں موجود افراد سے بھی فاصلہ اختیار رکھنے کی ہدایت کریں تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔