کوئٹہ تمام سرحدیں بند ہونے کے باوجود ایران سے زائرین کا پاکستان آنے کا سلسلہ جاری ہے۔پاکستانی گزارش کے باوجود ایران پاکستانی زائرین کو تفتان گیٹ پر تنہا چھوڑنے لگا۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر چاغی نے کہا ہے کہ ایرانی حکام سے گزارش کی گئی تھی کہ زائرین کو تفتان لا کر نہ چھوڑا جائے تاہم ایرانی حکومت کی جانب سے پاکستانی زائرین کو مسلسل واپس بھیجا جا رہا ہے۔ حکومت بلوچستان نے زائرین کی ایران سے واپسی جاری ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان میں زائرین روزانہ کی بنیاد پر آرہے ہیں اور ان پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ایران کی حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ واپس آنے والوں کو 14دن قرنطینہ میں رکھے لیکن زائرین کو قرنطینہ میں رکھے بغیر بھجوایا جا رہا ہے
Loading Ad
Cancel
Autoplay is paused
ایرانی حکام سے اس بارے میں احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا ہے جبکہ صورتحال سے اعلی حکام کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔جمعرات کو بھی ایران سے 100 زائرین آئے جنہیں قرنطینہ منتقل کردیا گیا۔ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ بہتر یہی ہوتا کہ ایران سے قرنطینہ کلیئرنس کے بعد زائرین کو واپس بھیجا جاتا۔تاہم اس کے بغیر ایرانی حکومت نے پاکستانیوں کو پاسپورٹ پر ایگزیکٹ اسٹیمپ لگا کر بارڈر بھیجنا شروع کر دیا ہے۔
لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ایرانی بارڈر پر پاکستانیوں کے پاس کھانے پینے کی سہولت کا بھی فقدان تھا، بلوچستان کی حکومت کے پاس زائرین کو واپس آنے دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔اسی صورتحال کا جائزہ لے کر ہی پاکستانی زائرین کو آنے کی اجازت دی گئی۔واضح رہے کہ تفتان بارڈر اس وقت سیل ہے، اس کے باوجود زائرین کی واپسی جاری ہے،جس سے بارڈر سیل کے مقصد پر بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے۔یہاں پر یہ بھی واضح ہو کہ پاکستان میں میں78 فیصد کورونا مریض ایران سے آئے ہیں۔
Post a Comment
0 Comments